روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے زائد المیعاد ہونے کے باعث نیا مرکز بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ روسی خلائی مرکز مصنوعی سیارچے کی شکل کا ہو گا جس میں انسان قیام کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے بین الاقوامی خلائی مرکز کی میعاد کے حوالے سے خلاء باز شکایت کر رہے ہیں، مرکز میں چھوٹی موٹی خرابی کی شکایات معمول بن گئی ہیں حتیٰ کہ مختلف حصوں میں دراڑوں کی بھی اطلاعات ہے۔ روسی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ 2019 میں پڑنے والی ایک دراڑ پر اب تک کام جاری ہے لیکن سیاسی قیادت کے فیصلے کے مطابق اب نئے مرکز پر کام شروع کیا جائے گا۔
روسی خلائی ادارے کے مطابق نیا سیارچہ 3 سے 7 موڈیول پر مشتمل ہو گا، اور اس میں ایک وقت میں 4 افراد سفر و قیام کر سکیں گے۔ خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ منصوبے کا اعلان خلاء میں انسان کے پہلے سفر، یوری گاگارین کی 60ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا ہے لیکن روس گزشتہ کچھ عرصے سے اس پر کام کر رہا ہے،
یاد رہے کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے کے تحت روس 2025 تک بین الاقوامی خلائی مرکز پر تعاون کا پابند ہے، تاہم روسی خلائی ماہرین کاکہنا ہے کہ خلائی مرکز کی حالت انتہائی بگڑ چکی ہے حتیٰ کہ بہت سے پرزے بدلنا بھی ناممکن ہے۔
روس خلائی جہاز بنانے میں مہارت کے لیے معروف ہے، 1957 میں بنائے سپوتنک-1 سے لے کر 1986 میں بنایا سب سے بڑا مصنوعی سیارہ میر روسی مہارت کے ثبوت ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نئے خلائی مرکز کا منصوبہ 2024 تک مکمل ہوجائے گا۔ اگرچہ منصوبہ روس اکیلا بنا رہا ہے لیکن اس نے دیگر ممالک بشمول امریکہ کو بھی سہولت کی پیشکش کی ہے۔ اس کے علاوہ خلائی سفر کے لیے راکٹ کی سہولت کے لیے بھی دونوں ممالک پہلے ہی ایک دوسرے سے معاونت کرتے رہتے ہیں۔ روس نے چین کے ساتھ چاند پر تحقیق کے لیے بھی ایک معاہدے ہر دستخط کیے ہیں جبکہ چین کو چاند پر موجود خلائی مرکز استعمال کی اجازت بھی دی ہے۔