Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

جاپان کا امریکہ اور فرانس کے ساتھ مل کر بحیرہ جنوبی چین میں بڑی جنگی مشقوں کا اعلان

جاپان بحیرہ جنوبی چین میں امریکہ اور فرانس کے ساتھ بڑی فوجی مشقوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ مشقوں کا آغاز 11 مئی سے ہو رہا ہے جس میں پہلی بار تینوں ممالک کی بحریہ اور فضائیہ چین کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کریں گی۔

مشقوں کا اعلان جاپان کی زمینی دفاعی فوج کے سربراہ نے کیا، جس میں انکا کہنا تھا کہ فوج خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ عسکری قوت کا مظاہرہ کرے گی۔ اس موقع پر وزیر دفاع نوبؤ کِشی کا کہنا تھا کہ ہم مشقوں سے افواج کی فنی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ دور دراز کے جزائر کی بہتر انداز میں حفاظت کر سکیں۔ واضح رہے کہ مشرق بعید کے علاقے میں متعدد جزائر متنازعہ ہیں، جن پر خطے کے تقریباً ممالک دعویٰ رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ تنازعہ پرانا ہے لیکن چین اور امریکہ کے مابین جاری کشیدگی میں امریکہ خطے میں اپنے اتحادیوں کی مدد سے مسئلے کو ہوا دے رہا ہے۔

چین اور جاپان کے مابین متنازعہ جزائر، چین میں دیاؤ جبکہ جاپان میں سینکاکو کےنام سے جانے جاتے ہیں۔ جزائر اپنے محل وقوع کے باعث حساس ہیں اور سب ممالک ان پر دفاعی نقطہ نظر سے اجارہ داری چاہتے ہیں۔ چینی مؤقف ہے کہ ممالک کو اپنے تنازعات خود حل کرنے چاہیے اور مغربی ممالک کو ان میں فریق بنا کر خطے کے امن کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے، لیکن جاپان اور دیگر ممالک امریکی دباؤ اور دیگر تاریخی وجوہات کے باعث چینی مؤقف سے اتفاق نہیں رکھتے۔

چینی بحریہ نے کچھ دن قبل ہی علاقے میں اپنے بحری جہازوں کو گشت پر بھیجا ہے، جس پر فلپینی صدر نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ امریکہ بھی اس کے اردگرد مسلسل عسکری مشقوں میں مصروف ہے۔ امریکہ نے مشقوں کے دوران کسی جزیرے پر جانے کی کوشش نہیں کی، کیونکہ اس سے چین کے ساتھ براہ راست جھڑپ کا خطرہ تھا لیکن امریکہ خطے میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائے ہوئے ہے۔ اب تک جاپان نے بھی کسی امریکی مشق میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن اب جاپان عملی طور پر بھی چین مخالف اتحاد میں شامل نظر آتا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں امریکہ کی بڑھتی سرگرمیوں کے باعث جوابی طور پر سرگرم ہے، جبکہ علاقے میں چینی کمپنیوں کے جہازوں کے دفاع کے لیے بھی ان کی موجودگی ضروری ہے، فلپینی صدر کے اعتراض پر بھی چین نے جہازوں کو مچھلی پکڑنے والی کشتیاں کہا تھا اور کہا تھا کہ ان میں کوئی فوجی اہلکار نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ چین نائن ڈیش لاین کی سرحدبندی کے حولاے سے بھی علاقے پر اپنا حق سمجھتا ہے، چینی علاقے میں زبردستی گھسنے کے الزامات کی سختی سے تردید بھی کرتا ہے۔ چینی مؤقف ہے کہ وہ صرف اس علاقے کی حفاظت کر رہا ہے، جو اسکا ہے، اور اسے اپنی خود مختاری اور دفاع کا پورا حق ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × 1 =

Contact Us