دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل امریکی سافٹ ویئر کمپنی کے مالک بل گیٹس نے کووڈ-19 ویکسین کے کلیے پر مالکانہ حقوق کی پابندیاں ختم کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں مانتے کہ اس وبائی مرض پر قابو پانے کی عالمی کوششوں کے ساتھ علم کی ملکیت کے حقوق کا کوئی لینا دینا ہے۔
واضح رہے کہ پی فائزر اور ماڈرنا جیسی دواساز کمپنیاں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کے تحت ویکسین کے کلیے کے مالکانہ حقوق سے فائدہ اٹھارہی ہیں۔ ویکسین کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے متعدد ممالک، بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور عوامی شخصیات کی جانب سے پابندی ختم کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، انکا مؤقف ہے کہ غریب ممالک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے کلیہ سب کو بتانا چاہیے، تاکہ سب اسے تیار کر کے وباء کا خاتمہ ممکن بنا سکیں۔
تاہم معروف امریکی انسان دوست بل گیٹس کا ماننا ہے کہ یہ ایک اچھا خیال نہیں ہے۔ انہوں نے ویکسین کا کلیہ سب کو مہیا کرنے سے وباء کے اختتام کے خیال کو خارج از امکان قرار دیاہے۔ ان کے مطابق جو چیز قابل توجہ ہے وہ علمی ملکیت نہیں بلکہ مسلسل تجربہ اور ٹیکے کی تیاری کے عمل کو محتاط انداز سے دیکھنا ہے۔ یعنی ان کے خیال میں یہ ایک تکنیکی کام ہے جو صرف بڑی کمپنیاں کر سکتی ہیں۔
گیٹس نے ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی پیداوار کو منظم کرنے میں مدد دینے کے بارے میں اپنے فاؤنڈیشن کے تجربے کا حوالہ دیا اور کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ غریب ملکوں کو اپنی آبادی کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے ساتھ ہی امیر ملکوں سےمدد لینے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا، عام طور پر، عالمی سطح پرجب ایک ویکسین امیر دنیا میں آتی ہے تو یہ غریب ممالک میں لگ بھگ ایک دہائی میں پہنچتی ہے۔
یاد رہے کہ گیٹس اور اس کی فاؤنڈیشن دونوں علمی حقوق کے تحفظ کے دیرینہ حمایتی ہیں، البتہ اب ناقدین گیٹس پرالزام لگا رہے ہیں کہ وہ جان بوجھ کر اس موقع کو ضائع کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق عوام کی بھلائی کے معاملات میں علم پر مالکانہ حقوق نہیں ہونے چاہیے، اور علم ساری انسانیت کی میراث ہونا چاہیے۔
بگ فارما جیسی کمپنی اس جمود سے کافی خوش ہے اور مبینہ طور پر چھوٹ کی تجویز کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ فنانشل ٹائمز کی اتوار کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی دوا ساز کمپنیوں میں، جو بائیڈن کی تجارتی مشیر کیھترائن تائی کی حالیہ ڈبلیو ٹی او کی تقریر سے کھلبلی مچی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ واشنگٹن دانشورانہ املاک حقوق کے قواعد پر ترمیم اور اصلاحات پر غور کرسکتا ہے۔ ایف ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ، دوا ساز کمپنیاں قصر ابیض کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ چین اور روس اس سے فائدہ اٹھاسکیں گے، جو مستقبل میں کینسر اور دل کی تکلیف جیسے امراض کے لئے دیگر ویکسینوں یا حتیٰ کہ علاج کے لئے امریکی املاک اور امریکی ٹکنالوجی کا استعمال کریں گے۔