کولمبیا میں مجوزہ ٹیکس اصلاحات کے خلاف شدید مظاہرے جاری ہیں۔ گزشتہ روز مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لیے پولیس نے گولی چلا دی جس کے نتیجے میں ایک اور نوجوان سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا ہے۔
حکومت نے ایک سیاسی جماعت کے کارکن کی ہلاکت کے بعد متنازعہ بل کو فوری واپس لے لیا ہے تاہم مظاہرین اب حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نوجوان کی بے جا موت کے باعث شہری انتہائی نالاں ہیں اور اب مظاہرے تشدد کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔ مظاہرے اب دارالحکومت سے نکل کر ملک کے طول و عرض میں پھیل گئے ہیں اور حکومت کے لیے حالات سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ مظاہروں میں اب تک ایک پولیس اہلکار سمیت 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ 800 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایک ویڈیو فوٹیج انٹرنیٹ پر گردش کررہی ہے جس میں گذشتہ ہفتہ کے دوران مظاہرین کے خلاف جھڑپوں میں پولیس تشدد کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھائی گئی ہے، ویڈیو میں ایک شخص کو جھڑپ کے دوران پولیس افسروں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ حکومت نے بدامنی پر قابو پانے کے لئے کچھ علاقوں میں فوج کو بھی تعینات کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ البرٹو کیراسکوئلا نے پیر کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، عوامی رائے کے مطابق ٹیکس اصلاحات کے نام پر شہریوں اور کاروباروں پر نئے ٹیکسوں کے علاوہ اشیائے خوردونوش پر بھی ٹیکس بڑھانے کا منصوبہ وزیر خزانہ کا ہی تھا۔
دوسری طرف عالمی سطح پر چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ امریکہ عالمی سطح پر مظاہروں پر حکومتی تشدد کی ہمیشہ مذمت کرتا رہا ہے لیکن کولمبیا میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کی پوری سرپرستی کی جا رہی ہے اور 19 افراد کی ہلاکت کے باوجود صدر بائیڈن نے اب تک مداخلت تو دور کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا۔