برطانوی حکومت نے بی بی سی کو مبینہ جھوٹی خبروں سے نمٹنے کے لیے 80 لاکھ پاؤنڈ یعنی پونے دو ارب روپے کی خطیر رقم دی ہے، برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب نے بی بی سی ورلڈ سروس کو بڑی مالی اعانت دیتے ہوئے کہا کہ اس سے برطانیہ اور حکومت کے خلاف منفی خبروں کے خلاف پل باندھا جائے گا۔
وزیر خارجہ راب نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر برطانوی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی خبروں سے نمٹنے، جھوٹی خبروں اور متعصب صحافت کو للکارنے کے ساتھ ساتھ اضافی مالی اعانت بی بی سی کو آن لائن دنیا میں پنجے مزید گہرے گاڑھنے میں مدد کرے گی۔ واضح رہے کہ یہ پیسہ ایف سی ڈی او کی 37 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ کے علاوہ ہے جو ادارے نے 2016 سے اب تک حکومت سے لیا ہے۔
گفتگو میں وزیر خارجہ نے نام لیے بغیر کہا کہ کچھ ریاستیں کورونا کے حوالے سے انتہائی نقصان دہ اور جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث پائی گئی ہیں، جبکہ انہوں نے ویکسین کے حوالے سے بھی عوام میں شدید شبہات کو ابھارا جس سے عالمی سطح پر وباء سے نمٹنے میں مشکلات میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے ویکسین مخالف معومات کو روکنے کے لیے خفیہ اداروں سے بھی مدد طلب کر لی ہے اور اب عسکری ادارے بھی اس حوالے سے حکومتی پراپیگنڈے کا حصہ بن گئے ہیں۔
یاد رہے کہ بی بی سی حکومت برطانیہ کے لیے پراپیگنڈے کی لمبی تاریخ رکھتی ہے۔ 40 سے زائد زبانوں میں ہر ہفتہ 35 کروڑ صارفین کے لیے بی بی سی خبریں اور مباحثے نشر کرتی ہے۔
معروف تحقیقاتی ادارے انٹیگریٹڈ ریویو نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بی بی سی کو برطانیہ کا نرم ہتھیار قرار دیا ہے، ایسا ہتھیار جو اب روس اور چین کے خلاف مزید شدت سے استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
مارچ میں منظرعام پر آنے والی ایک دستاویز سے یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ بی بی سی اور اس کے ذیلی ادارے روسی صحافیوں کی تیاری اور دنیا میں ان کے اثرو رسوخ کے خلاف اپنا جال بھن رہے ہیں، اور اس کے علاوہ روسی بولنے والے علاقوں میں ماسکو مخالف پراپیگنڈے کو فروغ دینے پہ بھی کام بڑھایا جا رہا ہے۔
ایف سی ڈی او کے ایک اہم اہلکار اینڈی پرائس نے 2018 کے اجلاس میں حکومتی منصوبے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی کو صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کی تنظیموں کے باہمی اشتراک کے ذریعے روس کے بڑھتے اثر و رسوخ کو ضرب لگانے کی زمہ داری دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ بی بی سی واحد نامنہاد غیرجانبدار برطانوی خبر رساں ایجنسی نہیں ہے جو ایف سی ڈی او کے زیر اثر روس مخالف مہم میں شامل ہے، بلکہ تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن (ٹی آر ایف) بھی اس نفرت انگیز مہم میں اپنی خدمات کی پیشکش کر چکی ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں ان سے وابستہ یا چندے سے چلنے والی تنظیموں کی مدد سے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مصر میں اصوت مصریہ نامی ایک نامنہاد آزاد نشریاتی ادارہ بھی دراصل ٹی آر ایف نے ہی 2011 میں عرب بہار کے دوران قائم کروایا تھا۔
بی بی سی اور ایف سی ڈی او کے مابین شراکت کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ حالیہ امداد کا مقصد دراصل برطانوی حکومت کے مفاد کا تحفظ ہے، اور صرف اسی کے بیانیے کی خبر کو سچا کہا جائے گا، اور باقی تمام ممالک کے خلاف جھوٹ پراپیگنڈا عروج پکڑے گا۔