مغربی عراق میں عین الاسد ہوائی اڈے پر ڈرون حملہ ہوا ہے۔ ہوائی اڈہ نیٹو فوج کے زیر استعمال ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملے میں کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم اڈے کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں بھی نیٹو افواج کے قیام والے اس ہوائی اڈے پر راکٹوں سے حملہ ہوا تھا۔ لیکن تب بھی امریکی افواج نے کسی جانی نقصان نہ ہونے کا بیان جاری کیا گیا تھا۔
امریکی زیرقیادت اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس اڈے پر ہفتے کی صبح بغیر پائلٹ ڈرون طیارے سے حملہ کیا گیا، جس میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے تاہم فوجی مرکز کونقصان پہنچا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں حملے سے متعلق متضاد خبریں آرہی ہیں۔ کردستان 24 کے مطابق حکام کو بتایا گیا کہ بارود سے بھرے دو ڈرون اڈے پر حملہ آور ہوئے، جن میں سے ایک کو مبینہ طور پر فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا، جبکہ دوسرا ڈرون حملہ کرنے میں کامیاب رہا۔
دیگر غیر مصدقہ اطلاعات میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ دفاعی نظام کی ناکامی کے نتیجے میں ہوائی اڈے کو راکٹوں نے نشانہ بنایا۔
ابھی تک کسی بھی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2020 میں ایران نے بھی قاسم سلیمانی کے قتل پر اسی ہوائی اڈے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔
گزشتہ کچھ عرصے میں ہوائی اڈے کے اردگرد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2 مئی کو کم از کم دو راکٹ بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب بھی گرائے گئے تاہم اس حملے کے نتیجے میں بھی کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ ایسا ہی واقعہ اپریل کے آخر میں ہوائی اڈے پر بھی پیش آیا تھا۔