بائیپارٹیزن پالیسی مرکز (بی پی سی) کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ امریکی وفاقی حکومت یکم اکتوبر 2021 تک قرض لینے کی ملکی حد پار کرے گی، یعنی اسکے قرضے ملکی خزانے سے بڑھ جائیں گے اور حکومت اپنی ادائیگیاں طے کردہ وقت پر پوری طرح ادا نہیں کر پائے گی۔
واشنگٹن ڈی سی میں قائم تحقیقاتی ادارے کے اقتصادی پالیسی کے ڈائریکٹر، شائی اکاباس کے مطابق امریکی خزانہ ممکنہ طور پر مالی سال 2022 کے آغاز تک ایکس ڈیٹ میں آجائے گا، یعنی امریکی وفاقی حکومت اپنے معمولات کی ادائیگی وعدے کے مطابق نہیں کر سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ فوری مسئلے کے حل کے لیے ممکنہ طور پر کانگریس آئندہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کو استعمال کرے یا پھر زیر گردش قرضوں کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے قانون میں طویل مدتی اصلاحات پیش کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کورونا وباء رواں مالی سال کے قرض کی ادائیگی میں شدید غیر یقینیت پیدا کردی ہے۔ معاشی ماہر نے اس غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کو قرض کی مقررہ حد پر عمل کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب کہ امریکی محکمہ خزانہ نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ رواں برس بھی حکومت قومی قرضوں کے لیے مقرر حد پر عمل کرنے میں ناکام رہے گی۔
امریکی قومی قرض اس وقت آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے، امریکہ مجموعی طور پر اس وقت 28.1 کھرب ڈالر کا مقروض ہے اور امریکی حکومت سماجی تحفظ اور دیگر اخراجات کے لیے قرضے پہ قرضہ لے رہی ہے۔
امریکی حکومت اپنی ہی عوام کی 22.1 کھرب ڈالر کی مقروض ہے، جو مجموعی قومی پیداوار کے 100 فیصد سے بھی زیادہ ہے، امریکی حکومت کے قرض کی سطح کا اندازہ اس چیز سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اس وقت 1940 میں ملکی قرضوں کی حدوں کو چھو رہا ہے، امریکہ اس وقت دوسری جنگ عظیم میں مشغول تھا، جس کے لیے بھاری قرضے لیے جا رہے تھے۔