تاتارستان کے دارالحکومت کازان میں منگل کی صبح ایک اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم نو طباء و طالبات ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے 19 سالہ مبینہ مجرم کو زندہ گرفتار کرلیا ہے۔ تاتارستان کے صدر رستم منیخانوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم نے آٹھویں جماعت کے سات بچے جن میں چار لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں، کھو دیے ہیں۔ ان کی موت اسکول کی تیسری منزل پر ہوئی تھی، زخمی 16 طلباء اسپتال میں زیر علاج ہیں۔” مرنے والوں میں ایک استاد بھی شامل ہے، بعد ازاں ایک اور موت کی تصدیق ہوئی اور مرنے والوں کی تعداد نو ہوگئی۔
منیخانوف نے مزید کہا، “دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ 19 سال کا ہے۔ کسی اور ساتھی کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔”
طلباء اور اساتذہ کو اسکول کی عمارت سے محفوظ مقامات کی طرف نکالا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق وسطی روس شہر کے اسکول نمبر 175 میں ا چانک گولیاں اور دھماکے کی آواز سنی گئی۔ فائرنگ سے بچنےکے لیے کچھ افراد کھڑکیوں سے باہر کودتے بھی دیکھے دیکھے گئے۔
منگل کے روز حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک 19 سالہ حملہ آور شخص گرفتار کیا گیا ہے جس کے پاس لائسنس اسلحہ تھا۔ ابتدائی طور پر دوسرے شخص کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ پولیس کے ساتھ مقابلے میں کھڑا ہے، لیکن حکام نے بعد میں کہا کہ لگتا ہے کہ اس نوعمر نے تنہا یہ کام کیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب روس میں مختلف ادارے 10 دن کی قومی تعطیل کے بعد کھلے تھے۔
ماسکو سے 700 کلومیٹر دورشہر کازان، جسے روس کا تیسرا دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے، 12 لاکھ سے زائد آبادی والا شہر ہے اور تاتارستان کے مسلم اکثریتی خطے میں سب سے بڑا شہر ہے۔