محققین نے2017 میں طوفان ماریا کے دوران پورٹو ریکو ساحل کی چٹانوں کے مطالعہ سے نئی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔ سمندری طوفانوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں طوفان میں شدت لانے والی ایسی قوتوں کا علم ہوا ہے جو اب تک چھپی ہوئی تھیں۔
پورٹو ریکو کے جنوب مغربی ساحل کی چٹانوں پر نصب زیرآب ارضیاتی آلات سے حاصل ہونے والی معلومات کا تجزیہ کرتے ہوئے محققین کو پتہ چلا ہے سمندر کی گہرائیوں میں بھی کرنٹ ہوتا ہے جو مرجان راک (کورل ریف) کے ساتھ تعامل کے نیجے میں سمندری طوفان میں مزید شدت پیدا کر دیتا ہے۔ محققین نے مثال کے لیے ماریا نامی سمندری طوفان کا حوالہ دیا ہے جس کے باعث 2017 میں امریکہ میں 3 ہزار سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی تھی اور مجموعی طور پر 90 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
محققین کا ماننا ہے کہ نئی تحقیق سے مستقبل قریب میں طوفان کی بروقت پیشنگوئی کرنا ممکن ہو گا جس سے نقصان کو کم کیا جا سکے گا۔
تحقیق میں شامل ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ انہیں مطالعہ میں حاصل ہونے والی معلومات نے حیرت میں مبتلا کیے رکھا، انہیں دریافت ہوا کہ ساحلی پٹی کی طرف رواں سمندری طوفان کی سطح اور نچلے حصے کے درجہ حرارت میں فرق تھا، جس کی بظاہر وجہ تیز ہوا تھی۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ گرم سطح طوفان کو زیادہ توانائی فراہم کرتی ہے۔ سمندری سطح کا درجہ حرارت ان اہم عوامل میں سے ایک ہے جو کسی سمندری طوفان کی طاقت حتیٰ کہ سمت کا تعین کرتا ہے۔ سائنسدانوں کے سمندر میں نصب آلات سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق طوفان ماریا کے گزرنے کے بعد پورٹو ریکو کے آس پاس کے ساحلی پانیوں کو ٹھنڈا ہونے میں 11 گھنٹے لگے تھے۔
مزید مفصل تجزیہ کرنے پر محققین نے دریافت کیا ہے کہ سمندری طوفان کی ہواؤں کے ذریعے نچلے پانیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور اوپر کی تیز لہروں کے درمیان پانی کی ایک گرم تہہ پھنس گئی تھی۔
دلچسپی کی بات یہ بھی ہے کہ حالیہ دریافت کا باعث بننے والے بہت سے آلات سمندری طوفان اور اسکے نظام کا مطالعہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ چٹانوں کے گرد سمندری درجہ حرارت کی نگرانی کے لیے نصب کیے گئے تھے۔