Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

روس کی ڈالر پر انحصار ختم کرنے کی پالیسی 7 سال تجاوز کر گئی: مارچ میں حددرجہ 1 ارب ڈالر نکال پھینکے

روس ڈالر کی اجارہ داری کو ختم کرنے کی اپنی پالیسی سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نظر نہیں آرہا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے جاری کردہ نئے اعداد وشمار کے مطابق فروری سے مارچ کے دوران روس نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے ایک ارب امریکی ڈالر دیگر سکوں یا سونے میں منتقل کیے ہیں۔

گزشتہ سال فروری میں بینک آف روس کے ڈالر ذخائر 5،756 ارب ڈالر تھے، جو صرف ایک ماہ 3.976 ارب ڈالر رہ گئے۔ 2014 میں شروع ہونے والی اس پالیسی کے نتیجے میں روس اب تک صرف 170 ارب ڈالر خریدے ہیں، وگرنہ روس مقامی یا ڈالر کے علاوہ دیگر سکوں میں زرمبادلہ جمع کر رہا ہے۔

دراصل 2014 میں امریکہ نے روس پر معاشی پابندیاں لگانا شروع کیں جس کے جواب میں روس نے امریکی ڈالر کے خلاف محاذ کھولا جو تاحال جاری ہے، روسی اقدامات میں 2018 میں تیزی اور مزید سنجیدگی آئی جب اس نے اچانک خزانے سے امریکی تعداد کی تعداد کو نصف کر دیا اور اس رقم سے  سونا، یورو، اور یوآن خرید لیے۔ یوں 2018 سے روس نے دنیا کے بظاہر مقبول اور محفوظ سکے پر انحصار کم کرنا جاری رکھا۔ گزشتہ برس کے اعدادوشمار کے مطابق 2020 کی پہلے سہ ماہی میں روس اور چین کے مابین تجارت میں ڈالر کا حصہ پہلی بار 50٪ سے بھی کم ہو گیا ہے۔ اس سے محض چار سال قبل باہمی تجارت میں یہ حصہ 90 فیصد سے بھی زیادہ تھا۔

رواں برس فروری میں روس نے اپنی قومی دولت کے ڈھانچے کو تبدیل کیا ہے اور اب ڈالر اور یورو میں کمی کر کے یوآن اور ین میں مزید اضافہ کیا ہے۔ اس وقت روسی خزانے کا صرف 35 فیصد امریکی ڈالر اور برطانوی پاؤنڈ میں ہے۔ فروری میں روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے ایک امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا تھا کہ امریکی ڈالر ایک زہر ہے، اس پر انحصار کم کرکے روس دنیا کے لیے نہ صرف ایک مثال بنے گا بلکہ ایک بہترین خدمت بھی انجام دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امریکی مالی اور معاشی نظام کی مستقل دشمن سے خود کو بچانے کے لیے اس زہر پر انحصار ختم کر دینا چاہیے، ہمیں ڈالر کو ہر کام میں مرکزی حیثیت دینا ترک کر دینا چاہیے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 + 1 =

Contact Us