امریکی محکمہ خزانہ نے روس-جرمنی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کرنے والی روسی بحری کمپنیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن پر نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر میں حصہ لینے پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔
متعصب پروٹوکٹنگ یورپی انرجی سکیورٹی ایکٹ 2019 (پی ای ای ایس اے) کے تحت امریکہ نے 3 کمپنیوں اور 13 جہازوں پابندیاں عائد کی ہیں۔ قانون بحیرہ بالٹک میں روسی پائپ لائن کی تعمیر کو روکنے اور امریکی زیر اثر ممالک مثلاً یوکرین کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔
روسی ادارہ برائے سمندری تحفظ مرسپاس پہلے ہی امریکی پابندیوں کا شکار ہے، اور اب کالنگراڈ کی مور ٹرانس سروس اور سمارا ہیٹ اینڈ انرجی پراپرٹی پر بھی پابندیاں عائد ک دی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے رواں ہفتے کے شروع میں وزارت خزانہ کے ذریعے پابندیوں کا اعلان کیا۔ یہ پابندی روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاروف اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے درمیان آئس لینڈ میں تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کے لیے جاری ملاقات کے دوران سامنے آئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل قصر ابیض واضح طور پر روسی پائپ لائن منصوبے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کر چکا ہے۔ پریس سیکرٹری جین ساکی نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے تک پائپ لائن کا 95 فیصد حصہ مکمل ہوچکا ہے، اس لیے اب امریکہ کے لیے کچھ بھی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
نارڈ اسٹریم 2 منصوبہ بحیرہ بالٹک کے رستے یورپ کو روسی گیس فراہم کرنے کے لیے شروع کردہ پائپ لائن منصوبہ ہے، جسے 2011 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ پائپ لائن 2019 کے اختتام تک مکمل ہونا تھی لیکن ڈنمارک کی جانب سے امریکی دباؤ کے تحت مسائل کھڑے کرنے کے باعث اسکی تکمیل تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ امریکہ نے معاشی و دیگر پابندیوں کے ذریعے سوئیس اور ڈچ کمپنیوں کو خوفزدہ کیے رکھا جس کے باعث روس نے مقامی کمپنیوں کو خصوصی مراعات دے کر منصوبے پر کام کرنے کے لیے امادہ کیا، لیکن اب امریکہ نے ان پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں، لیکن منصوبے کی 95٪ تک تکمیل کے باعث ہیجان میں اب امریکہ جرمنی پر پابندیاں لگانے کا سوچ رہا ہے، جو ممکنہ طور پر اسکا آخری وار ہو گا، جسے وہ اپنے ہی اتحادی کے خلاف استعمال کرے گا۔
مغربی ذرائع ابلاغ میں ہونے چہ مگوئیوں کے باعث امریکی محکمہ خارجہ نے رواں ہفتے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس سنگین اقدام سے گریز کرے گی کیونکہ اس سے جرمنی، یورپی اتحاد اور نیٹو کے ساتھ امریکی تعلقات پر انتہائی منفی اثر پڑے گا۔ محکمہ خارجہ نے مزید وضاحت میں کہا ہے کہ اس اقدام سے مغربی اتحاد کے مشترکہ طور پر کووڈ-19 وباء، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر عالمی ایجنڈوں کو حاصل کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی۔