Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

جنوبی کوریا: جنسی زیادتی کی شکار خاتون فوجی اہلکار کی خودکشی پر ہنگامہ برپا، تحقیقات کا دائرہ وسیع

جنوبی کوریا میں خاتون فوجی اہلکار کی خودکشی نے ہنگامہ برپا کر دیا ہے، صدر مون جائن نے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے لیکن سماجی ماہرین کے مطابق اب واقعہ محکمہ دفاع کے ماحول اور خواتین کے معاشرے میں کردار اور قوانین پر گہرے اثرات چھوڑے گا۔

صدر جائن نے سیئول کے قومی قبرستان میں منعقد تقریب سے خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوجی بیرکوں میں موجود خواتین کے جنسی استحصال سمیت دیگر جرائم سے شدید دکھ پہنچتا ہے۔

صدر نے متاثرہ خاندان سے ملاقات میں خاتون کی حفاظت میں ریاست کی ناکامی پر معذرت کا اظہار کیا ہے، تاہم خبروں کے مطابق خاتون کے اہل خانہ نے معاملے کی تحقیقات اور انصاف دلانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے نظام کو انکی بیٹی کی موت کا زمہ دار ٹھہرایا ہے۔

صدر مون نے وزیر دفاع کو ہدایت دی ہے کہ نہ صرف واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں بلکہ بیرکوں میں موجود اس استحصالی عمل کو ختم کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جائے۔

یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی فضائیہ کی ایک اہلکار نے مارچ کے اوائل میں اپنے ایک مرد ساتھی پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ متاثرہ خاندان کے مطابق خاتون نے اپنے اعلیٰ افسران کی طرف سے بھی اس کے ساتھ بدسلوکی کی شکایت کی تھی، متاثرہ خاندان کے مطابق افسران نے ملزم کو سزا دینے کے بجائے اس سے سمجھوتہ کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔

لواحقین کا مزید کہنا ہے کہ فوجی نظام ثبوت کے طور پر کیمرہ ریکارڈنگ جمع کروانے کے باوجود مناسب تفتیش کرنے میں ناکام رہا، جس سے دل برداشتہ ہو کر “لی” نے خودکشی کر لی۔

فضائیہ کے سربراہ لی سیونگ یون نے شدید دباؤ کے باعث زمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے، اطلاعات کے مطابق اب فوجی استغاثہ نے بھی فضائیہ کے مرکز میں تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے، اس سے پہلے معاملے کی تحقیقات پر فائز افسر اور سینئر ماسٹر سارجنٹ کو بھی ذمہ داریوں  سے فارغ کردیا گیاہے۔ جبکہ مرکزی ملزم کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

19 − seven =

Contact Us