Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ٹویوٹا نے کمپنی میں ہراسگی کے دباؤ میں خود کشی کرنے والے ملازم کے اہل خانہ سے 4 سال بعد معافی مانگ لی، معاوضے کی بھی ادائیگی

جاپانی کمپنی ٹویوٹا نے اپنے سابق ملازم کی دوران ملازمت ہراسگی کے باعث خود کشی پر ملازم کے اہل خانہ سے معافی مانگ لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کمپنی کے صدر نے 2017 میں اعلیٰ افسر کے ہاتھوں مسلسل ہراسگی پر کمپنی کے ہاسٹل میں خود کشی کرنے والے جوان ملازم کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے، اور ان سے معافی مانگی ہے، کمپنی نے ملازم کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اسکے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرنے کی خبر شائع کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملازم 2016 سے مسلسل ایک اعلیٰ افسرکے ہاتھوں ہراساں ہو رہا تھا، افسر، جوان ملازم کو نااہلی، نکمے پن کے طعنے دیتے ہوئے کہتا تھا کہ تم ایک بے کار انسان ہو، بہتر ہے کہ تم مر جاؤ، حساس طبیعت کا مالک ہونے کے باعث ملازم نے ایک رات کمپنی کے ہاسٹل میں خودکشی کر لی۔

ملازم کی اچانک موت پر تحقیقات شروع ہوئیں تو ہراسگی کو زمہ دار ٹھہرایا گیا، اور 2019 میں مزدوروں کے حقوق کے کمیشن نے ملازم کی خود کشی کا محرک دفتر کی ہراسانی کو ٹھہرایا اور جوان کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ سنایا۔

معاملے کے بعد ٹویوٹا کمپنی نے اپریل 2020 میں ہراسانی سے متعلق اپنے قوانین میں تبدیلی کی اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے انتظامیہ کے لیے نئے قواعدوضوابط مرتب کیے۔

مہلوک شخص کے اہل خانہ کے وکیل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ جاپان میں مزدوروں کی حالات ناگفتہ بہہ ہے، ان کے مطابق دوران ملازمت موت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2016 میں جاپان کی وزارت برائے صحت اور ادارہ برائے بہبود مزدور کی طرف سے ایک سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ کم از کم 32 فیصد ملازمین کام پر اعلیٰ افسران کے ہاتھوں ہتک عزت اور ہراسانی کا شکار ہوتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ جاپان میں مقتدارنہ انتطامی رویے کو روایات کا حصہ مانا جانا بھی ہے۔

ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے جون کے مہینے میں طاقت کے بیجا استعمال پر روک لگانے کے لیے ایک نیا قانون بھی متعارف کرایا ہے، قانون بڑی کمپنیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اعلیٰ افسران کو اختیار کے بے جا استعمال سے روکیں، قانون کو اگلے درجے میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں پر بھی لاگو کیا جائے گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

seven + 18 =

Contact Us