آرمینیا کے قائم مقام وزیر اعظم نیکول پشینین نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ جنگی قیدیوں کے تبادلے میں آذربائیجان کو ان کا بیٹا پیش کردے۔ آرمینی وزیراعظم کا بیان ملک کے شمالی گاؤں میٹس منٹاش میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران سامنے آیا ہے، جو کچھ ہی دیر میں خطے مین سماجی میڈیا پر انتہائی مقبول ہو گیا۔
واضح رہے کہ آذربائیجان نے گذشتہ سال جنگ کے دوران آرمینیا کے سینکڑوں فوجی جنگی قیدی بنا لیے تھے، جن کی آزادی کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور جنگ ہاری قیادت قیدیوں کی رہائی کے ذریعے اپنی ساکھ بچانے کی کوشش میں ہے۔
قائم مقام وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنے متعلقہ حکام کو باضابطہ طور پر آزربائیجان کی طرف یہ تجویز بھیجنے کی ہدایت کی ہے کہ وہ جنگی قیدیوں کے بدلے میرا بیٹا پیش کر دیں، آرمینیا کا یہ بی دعویٰ ہے کہ قیدیوں میں بیشتر عام شہری بھی ہیں۔
اپنے بیٹے کو یرغمال بھیجنے کی تجویز اصل میں ایک سابق وزیر اعظم سرگسیان کی تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، سرگسیان نے پشینین پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ قیدیوں کو رہا ہونے کے لیے کچھ مہینوں تک انتظار کرنا پڑے گا، اور انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ پشنین اپنے بیٹے کا تبادلہ آرمینیائی قیدیوں کے لیے کریں، تاکہ انہیں والدین کے درد کا احساس ہو۔
دوسری طرف قائمقام وزیراعظم پشنین کے بیٹے اشوٹ پشینین نے والد کا بیان سامنے آنے پر فیس بک پر لکھا ہے کہ اگر آذربائیجان انکی پیشگی کے بدلے قیدی چھوڑنے کو تیار ہے تو وہ بطور یرغمال آذربائیجان جانے کو تیار ہیں۔
یاد رہے کہ آزربائیجان اور آرمینا کے مابین کاراباخ کی آزادی کے لیے جنگ 10 نومبر، 2020 کو آرمینیا کی شکست اور امن معاہدے/ہتھیار ڈالنے سے ختم ہوئی تھی۔ معاہدے کے نتیجے میں خطے میں روسی امن فوج اور ترک افواج کو تعینات کیا گیا تھا۔
جنگی قیدیوں سے متعلق آذربائیجان کا مؤقف ہے کہ قیدیوں میں کوئی بھی عام شہری نہیں ہے، غیر فوجی آرمینی باشندے بھی وہ ہیں جو معاہدے کے باوجود اپنے آبائی ملک واپس نہیں گئے، اور کاراباخ میں فوج کے ساتھ لڑتے، لوٹ مار کرتے اور دیگر جنگی جرائم یا دہشت گردی کرتےگرفتار کیے گئے تھے۔