بیشتر آن لائن کمپنیوں پر سائبر حملہ کرنے والے مجرموں نے کمپنیوں سے 7 کروڑ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ حملہ آوروں کا کہنا ہے کہ اگر کمپنیاں اپنا ڈیٹا واپس لینا چاہتی ہیں تو انہیں رقم ادا کرنا ہو گی۔ مطالبہ خفیہ نیٹ پہ ایک تحریر کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
حملہ آور گزشتہ کچھ ماہ میں امریکہ اور یورپ کے متعدد بڑے آن لائن کاروباروں کو نشانہ بنا چکے ہیں، جن میں گوشت اور دیگر اشیا خوردونوش، فرنیچر اور کریانے کے کاروبار زیادہ نمایاں ہیں۔ سائبر حملوں کی زد میں متعدد کاروباد مکمل بند ہو گئے ہیں، جن میں سے کچھ تو ہزاروں شاخوں پر مبنی بین الابراعظمی وسیع کاروبار تھے۔
امریکی صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں حملے کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ متاثرہ کاروباروں کی معاونت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔ صدر جو بائیڈن نے روس پر شک کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ طلب کی ہے، انکا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسے حملوں میں روس ملوث رہا ہے، اگر اب بھی ایسا ہوا تو امریکہ جواب ضرور دے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ اس سے پہلے بھی امریکی قومی ڈھانچے اور کاروباروں پر سائبر حملوں کے جواب میں اپریل میں روس پر معاشی پابندیوں میں اضافہ کر چکا ہے۔ امریکہ کا ماننا ہے کہ اگرچہ بظاہر روس ان غیر متشدد حملوں میں ملوث نہیں لگتا لیکن حملے روسی بولنے والے ممالک سے ہی کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ اس کے علاوہ چین کو بھی حملوں کا ذمہ دار مانتا ہے، امریکی کمپنی مائیکروسافٹ نے چینی ہیکروں پر اسکے سرور پر حملے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ امریکی سائیبر سکیورٹی ماہرین چین کو ریاستی سطح پر امریکہ پر براہ راست سائیبر حملوں کازمہ دار بھی مانتے ہیں، انکا کہنا ہے کہ نیو یارک میں عوامی ذرائع آمدورفت کے نظام پر ہوا حملہ بھی چین نے کروایا تھا۔
واضح رہے کہ چین اور روس امریکہ کے الزامات کی سرے سے تردید کرتے ہیں۔ امریکی صدارتی محل سے جاری بیان کے بعد روسی سفارت خانے نے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکہ ایک دن بلا تحقیق الزامات کے رویے کوترک کر دے گا، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ چاہے تو روسی سائیبر سکیورٹی ماہرین اسے حملہ آوروں کی تلاش میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔