Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکہ، برطانیہ اور ترکی کا مختلف وجوہات کے بہانے کابل میں 1000 سے زائد فوجی تعینات رکھنے کا عندیا: امارات اسلامیہ افغانستان کی معاہدے کی خلاف ورزی پر نتائج کی دھمکی

افغان طالبان نے ملک کی اندرونی سیاست پر جاری دنیا بھر کے منفی پراپیگنڈے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ فی الحال کابل، امارات اسلامیہ افغانستان کے نشانے پر نہیں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان کا کہنا تھا کہ اگر ستمبر میں معاہدے کے مطابق تمام غیر ملکی افواج ملک سے نہ نکلیں تو انہیں قابض کے طور پر دیکھا جائے گا اور اسی کے مطابق طالبان کا ردعمل بھی ہو گا۔ بیان کی مزید وضاحت کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج میں فوجی، ٹھیکیدار اور وہ تمام عملہ شامل ہے جو حملے کا معاون ہے یا ہو سکتا ہے۔

ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور افغان عوام کو اس پر جوابی کارروائی کا مکمل حق ہو گا، عوام ملکی قیادت کے فیصلے کو ہی آخری مانے گی۔

غیر ملکی سفارتی عملے اور غیر ملکی سرکاری تنظیموں کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ان کی کابل میں موجودگی پر امارات کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کا بیان امریکی وزارت دفاع کی جانب سے سفارتی عملے کی حفاظت کے نام پر 1000 فوجیوں کے کابل میں ٹھہرنے کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ایسے کسی اقدام کو معاہدے کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا، جس پر امریکہ دستخط کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 سال کی جنگ کے بعد طالبان کے ساتھ جنگ بندی اور فوجی انخلاٗ کا معاہدہ کیا تھا تاہم صدر بائیڈن نے تکنیکی بنیادوں پر انخلاٗ کے لیے مزید وقت مانگا اور اب ۱۱ ستمبر کو امریکہ میں حملے کی ۲۰ برسی سے پہلے انخلاٗ کی یقین دہانی کروائی تاہم مختلف بہانوں سے امریکہ افغانستان میں اپنے قیام کو یقینی بنانا چاہتا ہے اور اس کے لیے عالمی میڈیا میں امارات اسلامیہ افغانستان کے خلاف بھرپور پراپیگنڈا بھی کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ بھی افغانستان کچھ خصوصی کمانڈو برقرار رکھنے کا عندیا دے چکا ہے جبکہ نیٹو اتحادی ترکی بھی کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کے نام پر افغانستان میں رکنے کی باتیں کر رہا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

6 − 6 =

Contact Us