برطانوی حکومت نے صحت کے نام پر نجی زندگیوں میں مداخلت کا ایک اور منصوبہ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ منصوبے کے تحت شہریوں کی خریدوفروخت اور ورزش کے معمولات کی تفصیلات جانتے ہوئے بہتر طرز زندگی اپنانے والوں کو انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے شہری جو 6 ماہ تک موٹاپا کرنے والی خوراک کا استعمال نہیں کریں گے انہیں حکومت کی طرف سے خصوصی دعوت دی جائے گی اور جو پیدل چلنے سمیت دیگر ورزشوں کا اہتمام کریں گے انہیں سینما، تھیٹر یا دیگر تفریح کے مفت ٹکٹ دیے جائیں گے۔
حکومت کا ارادہ ہے کہ اس منصوبے کو آئندہ نئے سال کی چھٹیوں میں شہریوں کے لیے ایک مہم کے طور پر متعارف کروایا جائے۔ منصوبے میں شریک ہونے والوں کو موبائل پر ایک ایپلیکیشن انسٹال کرنی ہو گی جس سے انکے معمولات درج ہوتی رہیں گی اور آخر میں ہدایات پر عمل کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق منصوبے کے لیے حکومت نے 82 لاکھ 50 ہزار ڈالر مختص کیے ہیں۔ اور وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اسکی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں موٹاپا انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر چکا ہے اور حکومت شہریوں کی صحت اور محکمہ صحت کے اخراجات سے متعلق شدید پریشانی کا شکار ہے۔ مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے باقائدہ تحقیقاتی ٹیم اور ایک عملدرآمدی گروہ تشکیل دے دیا ہے جو تجاویز پر فوری کام کر رہا ہے۔ مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ منصوبے پر حکومت بہت سنجیدہ ہے اور وزیراعظم خود بھی اس پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے ملک میں شدید اثرات کی ایک وجہ موٹاپا بھی ہے جس سے لوگوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی اور بیماریوں کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ تحقیق میں بھی سامنے آیا ہے کہ کورونا سے مرنے والے افراد میں پہلے نمبر پر عمر رسیدہ اور دوسرے نمبر پر موٹے افراد تھے۔
اوپر بیان کردہ منصوبے کے علاوہ برطانوی حکومت نے چینی اور نمک پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز پر بھی غور کیا ہے، اور بچوں کے لیے فاسٹ فوڈ وغیرہ پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ 2022 تک رات 9 بجے سے پہلے فاسٹ فوڈ کے اشتہارات پر پابندی لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔