امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اور حکومت نے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت بچوں سے جنسی عمل کی ویڈیو اور تصاویر رکھنے والوں یا بچوں کے جنسی استحصال پر نظر رکھنے کے لیے نیا منصوبہ متعارف کروایا ہے۔ آئی فون امریکہ میں موجود تمام آئی فونوں میں موجود ڈیتا کی چھان بین کرے گا اور متذکرہ مواد ملنے پر اسکی نشاندہی کرے گا اور پھر انسانی معائنے سے گزارنے کے بعد جرم ثابت ہونے پر متعلقہ فرد کو متعلقہ تحقیقاتی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔ نیورل میچ نامی خود کار نظام موبائل فونوں میں مواد کی چھان بین کے لیے استعمال ہو گا۔
ٹیکنالوجی ماہرین اور انسانی حقوق کے اداروں نے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے مستقبل میں شدید خطرناک صورتحال اختیار کر جانے کے خوف کا اظہار کیا ہے۔ نجی زندگی کے حقوق کے ماہر ڈاکٹر میتھیو کا کہنا ہے کہ اس سے انسانی حقوق اور نجی معاملات میں مداخلت کا رستہ ہموار ہو گا، جبکہ مشتبہ تصویروں کی جانط پڑتال کرنے والا صرف مبینہ مشتبہ مواد نہیں دیگر مواد تک رسائی بھی رکھے ہو گا۔
نیورل میچ نظام امریکہ میں آئی کلاؤڈ میں آنے والی ہر تصویر کو بچوں کے جسمانی استحصال کی روک تھام کے لیے دیکھے گا، اور شک ہونے پر ایک نشان مواد اور اسکے صارف پر لگا دیا جائے گا، مشکوک مواد کی ایک خاص تعداد جمع ہوجانے کے بعد ایپل ان تصاویر کو ڈیکرپٹ کردے گا اور پھر تحقیقات کے بعد غیرقانونی ثابت ہونے پر متعلقہ تحقیقاتی ادروں کو صارف کی معلومات دے دی جائیں گی جو شخص کے خلاف مقدمہ وغیرہ درج کریں گے۔
ماہرین منصوبے کو ایپل اور اس کے صارفین کے مابین نجی حقوق کی حفاظت کے معاہدے کی خلاف ورزی بھی قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ کچھ کے مطابق منصوبہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے اوپر حکومتی نگرانی کا ایک ابتدائی وار ہے، مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ ایک صیہونی کمپنی پیگاسس پہلے ہی دنیا بھر میں تقریباً 50 ہزار افراد کی خفیہ نگرانی میں ملوث پائی گئی ہے۔ جن میں صحافیوں کے علاوہ بشمول عمران خان کئی حکومتی سربراہان بھی شامل ہیں۔