امارات اسلامیہ افغانستان نے قندوز کا پانچواں بڑا شہر سرِپل کا انتظام سنبھال لیا ہے جب کہ دوسری طرف غنی افواج نے شہر کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیےکارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ طالبان نے شہر کی بیشتر اہم سرکاری عمارات کا انتظام سنبھالنے کے بعد وہاں سے صدر اشرف غنی کے عسکری دستوں کو شہر سے باہر دھکیل دیا ہے۔
انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں طالبان کے حامیوں کو شہر میں فتح کے جھنڈے لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ کچھ دیر بعد وہاں امریکی و غنی افواج کی جانب سے مقامی بازار پر بمباری سے ہونے والی تباہی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ جس سے درجنوں شہری جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اگرچہ طالبان نے قندوز کا مکمل انتظام سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم کابل انتظامیہ نے ایک ویڈیو میں قندوز شہر کی گلیوں میں نامعلوم دشمن پر حکومتی فوجیوں کو گولہ بارود برساتے ہوئے دکھایا ہے اور شہر کا انتظام واپس لینے کا دعویٰ ہے۔
گزشتہ کئی دن سے طالبان کابل انتظامیہ پر دباؤ بنائے ہوئے ہے، اور اپنی توجہ دیہاتی علاقوں سے ہٹاتے ہوئے شہری علاقوں کی طرف کی ہوئی ہے۔ دو صوبائی دارالحکومت جنوب مغرب میں زرنج اور شمال میں شبیرگن شہر پہلے ہی طالبان کے زیر انتظام آچکے ہیں۔