Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکہ: مظاہرین نے صدارتی محل پر ہلہ کیوں بولا؟

امریکا میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف شروع ہونے والے ہنگامے شدت اختیار کر گئے ہیں۔ شدت کا یہ عالم ہے کہ مظاہرین نے جمعے کی شب وائٹ ہاؤس پر ہلہ بول دیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=qSSSPobNzNE
وائٹ ہاؤس پر مظاہرین کے ہلہ بولنے کے مناظر

اگرچہ وائٹ ہاؤس پر یہ تاریخ کا پہلا حملہ نہیں ہے اور اس سے قبل 1812 میں شروع ہونے والی برطانیہ امریکہ جنگ کے دوران 24 آگست 1814 میں بھی برطانوی فوجیوں نے نہ صرف وائٹ ہاؤس پر حملہ کیا تھا بلکہ اسے آگ بھی لگا دی تھی۔ برطانوی حملے کے دوران اس وقت کے امریکی صدر جیمز میڈسن نے اہل خانہ سمیت بھاگ کر جان بچائی تھی۔ اور اس کے بعد بھی تاریخ میں اب تک یہ گیارواں واقع ہے کہ جب انفرادی یا گروہی سطح پر امریکی صدارتی محل پرحملہ کیا گیا ہو۔

ایک مصور کی برطانوی افواج کے وائٹ ہاؤس کو جلانے کے مناظر کی عکس بندی

حالیہ حملے کے آثار واقع سے دو دن قبل تب ہی نظر آرہے تھے جب صدر ٹرمپ نے مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے انتہائی قریب آتا دیکھ کر ممکنہ طور پر خفیہ اداروں کی رپورٹوں کے تحت تنبیہ کی تھی کہ مظاہرین قانون کو ہاتھ میں لینے سے اجتناب کریں وگرنہ ان کے ساتھ آڑے ہاتھوں نمٹا جائے گا۔ اس وقت بھی مظاہرین اور مقامی پولیس میں شدید چھڑپیں ہوئی تھیں۔

تاہم امریکہ کے لبرل میڈیا نے حملے کا الزام قدامت پسند نظریات کے حامل صدر ٹرمپ پر ہی دھر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب صدر مظاہرین کو خونخوار کتوں اور اسلحے سے لیس کمانڈروں سے ڈرائیں گے تو مظاہرین ضرور مشتعل ہوں گے۔ مختلف امریکی ابلاغی اداروں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے صدر کے بیان کو للکارسمجھا اور وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہونے کی کوششیں تیز کردیں۔ یعنی مظاہرین کو دو دن تک شدید اشتعال دلانے میں لبرل میڈیا کا ہاتھ واضح نظر آرہا ہے۔

امریکی صدر کے بیانات پر لبرل میڈیا میں وبال

تاہم بظاہر یوں لگتا ہے کہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے باوجود عوام پر سخت ہاتھ استعمال کرنے کے بجائے امریکی صدر کا حفاظتی عملہ صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کے زیرِ زمین حفاظتی بنکر میں لے گیا اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقع سے اجتناب کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے تہہ خانے میں بنا یہ خاص بنکر جنگ یا ایٹمی حملے کے دوران پناہ کے لیے مخصوص ہے۔

واضح رہے کہ اب تک امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت، کم از کم 75 امریکی شہر ہنگاموں اور احتجاج کی زد میں آچکے ہیں جبکہ ان مظاہروں کی شدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مظاہرے بظاہر سیاہ فام امریکی شہری کے لیے انصاف کی غرض سے شروع ہوئے پر اندروں خانہ یہ حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی اور لبرل میڈیا کے زیر قیادت اگلے عام انتخابات کی مہم کا حصہ ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے سیاہ فام امریکی شہری کی موت کو بہانا بنا کر لوٹ مار کرنے والوں کو ٹھگ کہا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × 2 =

Contact Us