Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

افغان خفیہ ادارے کے دفتر پر حملہ، 11 ہلاک متعدد زخمی

افغان حساس ادارے کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

اشرف غنی انتظامیہ کے مطابق واقعہ پیر کو شمالی افغانستان کے صوبہ سمنگان کے دارالخلافہ ایبک میں پیش آیا۔ جائے وقوعہ افغانستان کے مرکزی خفیہ ادارے این ڈی ایس (نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی) کے دفتر کے قریب تھا۔

گورنر صوبہ سمنگان کے ترجمان محمد صادق عزیزی نے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ حملہ تھا جس کا آغاز کار بم دھماکے سے ہوا، اور پھر حملہ آوروں نے فوجیوں ہر فائرنگ شروع کر دی۔

صوبائی ذمہ دار محکمہ صحت خلیل مصدق نے کہا ہے کہ حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں، جب کہ 43 افراد زخمی ہیں، جن میں متعدد فوجی اہلکار ہیں۔

حملے کے عینی شاہد ایک سرکاری ملازم حسیب نے بتایا کہ یہ ایک بڑا دھماکا تھا جس کے باعث کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کرچیوں سے بہت سارے لوگ زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں موجودہ ہمارے فعال گروپ نے یہ حملہ کیا ہے۔

افغانستان کے کٹھ پتلی صدر اشرف غنی نے حملے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے طالبان پر الزام عائد کیا کہ طالبان مذاکرات سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں، اس لیے حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

طالبان کے حملوں سے متعلق مقامی سرکاری حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں رات گئے طالبان کے چیک پوائنٹس پر حملوں میں سات اہلکار صوبہ بدخشاں، 14 اہلکار قندوز اور چار اہلکار صوبہ پروان میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت اور طالبان گروپ کے مابین قیدیوں کی رہائی کے بارے میں اختلاف کے بعد حالیہ چند ہفتوں کے دوران ملک بھر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 − 1 =

Contact Us