پیر, دسمبر 30 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ابلاغ

امریکہ کا ایف-35 لڑاکا طیارے کا منصوبہ تکنیکی بنیادوں پر ناکام قرار: پونے دو کھرب ڈالر اور 20 سال انتظار کے بعد منصوبے کی ناکامی پر شہریوں کا شدید غم و غصے کا اظہار

امریکہ کا ایف-35 لڑاکا طیارے کا منصوبہ تکنیکی بنیادوں پر ناکام قرار: پونے دو کھرب ڈالر اور 20 سال انتظار کے بعد منصوبے کی ناکامی پر شہریوں کا شدید غم و غصے کا اظہار

ابلاغ
امریکی فضائیہ کی جانب سے ایف-35 لڑاکا طیاروں کے ناکام ہونے کے اعتراف نے شہریوں میں غم و غصے کی نئی لہر کو پیدا کیا ہے۔ معروف امریکی جریدے فوربز نے بروز جمعرات ایک تحریرمیں دعویٰ کیا ہے کہ ایف-35 لڑاکا طیارے تکنیکی طور پر ایک ناکام منصوبہ ثابت ہوا ہے۔ امریکی فضائیہ کے پانچویں درجے کے جدید ترین سٹیلتھ لڑاکا طیارے کے منصوبے پر ناکامی پر شہریوں نے سماجی میڈیا پر تنقید میں کہا ہے کہ اس پر خرچ ہونے والے کھربوں ڈالر شہریوں کی زندگی بہتر کرنے پر لگ سکتے تھے لیکن عسکری اسٹیبلشمنٹ نے ایسا نہ ہونے دیا۔ https://twitter.com/Forbes/status/1364309072665837569?s=20 شہریوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناکام عسکری منصوبے کے بجائے ملکی وسائل کو شہریوں کے قرض اتارنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے تھا۔ یاد رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق منصوبے پر پونے دو کھرب ڈالر اخراجات آئے ہیں، اور اب ا...
فیس بک نے تشدد پر اکسانے کا الزام لگا کر برمی فوج کا سرکاری مصدقہ صفحہ بند کر دیا

فیس بک نے تشدد پر اکسانے کا الزام لگا کر برمی فوج کا سرکاری مصدقہ صفحہ بند کر دیا

ابلاغ
فیس بک نے برما کی فوج کا مصدقہ نشریاتی صفحہ بند کر دیا ہے۔ فیس بک کا الزام ہے کہ صفحے سے تشدد پر اکسایا جا رہا تھا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برمی فوج نے منتخب حکومت کا تحتہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے خلاف شہریوں کا ایک حلقہ مسلسل احتجاج کر رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں اب تک دو شہریوں کی ہلاکت بھی ہو چکی ہے۔ فیس بک نے اپنے اقدام میں انہی ہلاکتوں اور صفحے پر شہریوں کو مظاہرے سے روکنے کا جواز بنا کر سرکاری فوج کے مصدقہ صفحے کو بند کیا ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ فوج کی ابلاغ عامہ کی ٹیم مسلسل فیس بک کی ہدایات کی خلاف ورزی کر رہی تھی، اسے تشدد پر اکسانے اور شہریوں کو نقصان میں معاونت پر بند کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ برما کی فوج عمومی طور پر تات مادو کے نام سے جانی جاتی ہے، جس نے یکم فروری کو آںگ سان سوچی کی حکومت کا تحتہ الٹتے ہوئے اق...
چین میں کورونا کے حوالے سے بی بی سی کی متعصب صحافت پر چین ناراض: معافی کا مطالبہ، برطانوی ادارے کی تردید

چین میں کورونا کے حوالے سے بی بی سی کی متعصب صحافت پر چین ناراض: معافی کا مطالبہ، برطانوی ادارے کی تردید

ابلاغ
بی بی سی نے چینی وزارت خارجہ کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے چین میں کورونا وباء سے متعلق غلط اور جھوٹی خبریں چلائیں۔ بی بی سی نے اپنی خصوصی وضاحت میں کہا کہ انکے دیے تمام اعدادوشمار درست تھے اور ادارہ اپنی خبروں کی توثیق کرتا ہے۔ https://twitter.com/BBCNewsPR/status/1357328882660179968?s=20 برطانوی نشریاتی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ بی بی سی عالمی سطح پر پسند کیا جانے والا ابلاغی ادارہ ہے، دنیا بھر میں ہفتہ وار 40 کروڑ سے زائد افراد اسکی خبروں کو پڑھتے اور اس پر یقین کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ نے بروز جمعرات میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ بی بی سی نے چین میں کورونا وباء کے حوالے سے غلط خبریں چلائیں اور ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کی، وزارت خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی سے معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ واضح رہے کہ چینی ردعمل برطانوی محکمہ برائے ...
برطانیہ: حکومت سماجی میڈیا پر کورونا ویکسین کے خلاف بحث روکنے میں ناکامی پر کمپنیوں کو جرمانے کرے، لیبر پارٹی

برطانیہ: حکومت سماجی میڈیا پر کورونا ویکسین کے خلاف بحث روکنے میں ناکامی پر کمپنیوں کو جرمانے کرے، لیبر پارٹی

ابلاغ, طب
برطانیہ کی لیبرپارٹی نے کووڈ19 کی ویکسین کے خلاف آن لائن بحث کو روکنے کے لیے اسمبلی میں قانونی سازی کی سفارش کر دی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ سماجی میڈیا کی کمپنیاں غلط معلومات کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔ شیڈو وزیر جو سٹیون نے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کو ویکسین کے خلاف پراپیگندا روکنے کے لیے کمپنیوں کو پابند کرنا ہو گا۔ https://twitter.com/JoStevensLabour/status/1327963294079086593?s=20 اس کے علاوہ جو سٹیون اور لیبر جماعت کے سیکرٹری برائے صحت جوناتھن ایشورتھ نے ایک مشترکہ خط میں استدعا کی ہے کہ حکومت ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا کو روکنے میں ناکام سوشل میڈیا ویب سائٹوں کو جرمانے کرے اور انکے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کرے۔ لیبر نمائندگان کا کہنا تھا کہ حکومت کو آن لائن دنیا میں ویکسین کے خلاف بے وقوفانہ بحث کو روکنے کے لیے متحرک ہونا ہو گا، حکومت عوام میں صحت سے متعلق آگ...
شمالی کوریا کی عسکری نمائش کی رپورٹ تائیوان کی ویڈیو کے ساتھ نشر کرنے پر بی بی سی کی جگ ہنسائی

شمالی کوریا کی عسکری نمائش کی رپورٹ تائیوان کی ویڈیو کے ساتھ نشر کرنے پر بی بی سی کی جگ ہنسائی

ابلاغ
برطانوی نشریاتی ادارے کو بروز ہفتہ اس وقت انتہائی شرمندگی اٹھانا پڑی جب اس نے شمالی کوریا کی عسکری نمائش کی رپورٹ میں تائیوان کی عسکری نمائش کی ویڈیو نشر کر دی۔ ویڈیو میں واضح طور پر تائیوان کے جھنڈے اور قیادت کو دیکھاجا سکتا ہے تاہم بی بی سی کی غلطی نے اسے سماجی ابلاغی ویب سائٹوں پر صارفین کی تنقد اور مزاح کا خوب نشانہ بنایا۔ https://twitter.com/DorinPohPoh/status/1314861233216995328?s=20 ایک صارف نے لکھا کہ غلطی جھنڈوں کی مماثلت کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جبکہ کچھ نے ادارے کی انتظامیہ کو جاہل اور خطے سے ناواقف قرار دیا۔ https://twitter.com/charles04201/status/1314882769307070464?s=20 غلطی پر بی بی سی کو بعد میں معافی مانگنا پڑی۔ https://twitter.com/LazyWorkz/status/1314798220019671040?s=20...
بی بی سی میزبان کا ماسک نہ پہننے پر شہریوں کو ہراساں کرنا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا پر کڑی تنقید

بی بی سی میزبان کا ماسک نہ پہننے پر شہریوں کو ہراساں کرنا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا پر کڑی تنقید

ابلاغ
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایک پروگرام کے میزبان کو سماجی میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ انکا شہریوں کو ماسک نہ پہننے پر سڑکوں پر ہراساں کرنا ہے۔ سٹیفن نولان نامی میزبان نے اپنے ایک پروگرام کے لیے سڑکوں کا رخ کیا اور وہاں ماسک نہ پہننے والوں کو غیر ذمہ دار پکارتے رہے۔ جس پر شہریوں کی طرف سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ https://twitter.com/vinnybelfast/status/1313931501780766722?s=20 ایک شہری نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ کچھ شہریوں کا ماسک نہ پہننے والوں پر اعتراض سمجھ میں آتا ہے لیکن کیا اس سے بی بی سی کے میزبان کو شہریوں کو ویڈیو بناتے ہوئے ہراساں کرنے کی اجازت مل جاتی ہے؟ ادارے کی انتظامیہ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ https://twitter.com/DenzilMcDaniel/status/1313918912069881859?s=20 ایک اور شہری نے جیسے شدید ناراضگی میں لکھا ہے کہ "نولان خود کو سمجھتا کیا ہے...
امریکہ روسی، چینی اور ترک خبر رساں اداروں کے بعد قطری الجزیرہ کو بھی غیر ملکی ایجنٹ قرار دینے پر تل گیا

امریکہ روسی، چینی اور ترک خبر رساں اداروں کے بعد قطری الجزیرہ کو بھی غیر ملکی ایجنٹ قرار دینے پر تل گیا

ابلاغ
امریکی انتظامیہ نے معروف آن لائن خبر رساں ادارے اے جے پلس اور الجزیرہ کوغیر ملکی ایجنٹ قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ امریکہ کے مقامی میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی سربراہ برائے انسداد جاسوسی کے سربراہ جے براٹ نے قطر کے الجزیرہ نیٹ ورک اور ملکی اداروں کو ایک خط میں لکھا ہے کہ ادارتی خود مختاری کے برخلاف الجزیرہ اور اس کے ذیلی ادارے قطر کی حکومت سے امداد پر چلتے ہیں۔ ایسے میں الجزیرہ اور اے جے پلس کو فارا 1938 قانون کے تحت غیر ملکی جاسوس قرار دے دینا چاہیے۔ یاد رہے کہ امریکی انتظامیہ 2018/18 میں چینی، روسی خ اور ترک خبررساں اداروں کے خلاف بھی ایسی کارروائیاں کر چکی ہے۔ الجزیرہ کی صحافی ثناء سعید نے کارروائی کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ وہ اے جے پلس کے لیے کام کرنے والے صحافیوں اور شعبہ صحافت کے لیے پریشان ہیں۔ https://twitter.com/SanaSaeed/status/1...
روس طالبان کو امریکی فوجی مارنے کے لیے رقوم دیتا تھا، اسکا کوئی ثبوت نہیں ملا: امریکی جنرل

روس طالبان کو امریکی فوجی مارنے کے لیے رقوم دیتا تھا، اسکا کوئی ثبوت نہیں ملا: امریکی جنرل

ابلاغ, روس
امریکی خبررساں اداروں کی روس کے حوالے سے ایک اور خبر غلط ثانت ہو گئی ہے۔ 3 ماہ قبل امریکی خبر رساں اداروں نے الزام لگا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کے لیے روس طالبان کو بھاری رقوم دیتا رہا ہے، جس کی روس نے تردید کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا کہا تھا۔ تاہم دو ماہ کی تحقیقات کے بعد امریکی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ملے جس کے ذریعے نیویارک ٹائمز کی خبر کو ثابت کیا جاسکے۔ امریکی فوج کے جنرل فرینک میکینزی کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کوئی تسلی بخش ثبوت نہیں ملے ہیں، جن سے الزامات کو سچ ثابت کیا جا سکے، تاہم ہم چھان بین کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ https://twitter.com/NBCInvestigates/status/1305520323572445190?s=20 تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بظاہر اس خبر کا مقصد افغان امن عمل کو ثبوتاژ کرنا اور صدر ٹرمپ کی صدارتی مہم کو متاثر کرنا لگتا ہے، کیونکہ امریکی فو...
ٹویٹر کی کھاتوں کی نشاندہی کی متعصب پالیسی کا ایک فرانسیسی ادارہ بھی شکار: ماہرین کے مطابق عمل نرم سنسرشپ اور غداری کے الزامات لگانے کے مترادف ہے

ٹویٹر کی کھاتوں کی نشاندہی کی متعصب پالیسی کا ایک فرانسیسی ادارہ بھی شکار: ماہرین کے مطابق عمل نرم سنسرشپ اور غداری کے الزامات لگانے کے مترادف ہے

ابلاغ, فن/ٹیکنالوجی
ٹویٹر نے غلطی سے فرانسیسی خود مختار ابلاغی ادارے روپچو کے کھاتے پر روسی حکومت کے نمائندہ ادارے کا نشاندہی پیغام لگا دیا ہے۔ جس کے ردعمل میں یورپی سماجی میڈیا پر گرما گرم بحث چل رہی ہے۔ یاد رہے کہ ٹویٹر نے گزشتہ ماہ دنیا بھر میں غیر لبرل خبر رساں اداروں اور حکومتی ابلاغی اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اہلکاروں کے ٹویٹر کھاتوں پر خصوصی نشاندہی کا پیغام چسپاں کرنے کی پالیسی شروع کا آغاز کیا تھا۔ ٹویٹر کی کارروائی کا شکار ایک فرانسیسی خبررساں ادارہ روپچو بھی بنا ہے۔ تاہم اب تک یہ عیاں نہیں ہو سکا کہ یہ غلطی سے ہوا ہے یا ٹویٹر نے کسی تعصب کی بناء پر ایسا کیا ہے۔ البتہ فرانسیسی ادارے کے مطابق روپچو ایک خودمختار ادارہ ہے، جسکا کسی حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ روپچو کی عمومی ساکھ ترقی پسند نظریات کے حامل ادارے کی ہے۔ روپچو کے مطابق انہوں نے فوری ٹویٹر فرانس کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے ...

Contact Us