جمعرات, March 14 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

معیشت

امریکی ڈالر اور معیشت ایسے بحران میں گر چکے ہیں کہ کبھی کسی نے سوچا نہ ہو: امریکی ماہر معاشیات کی ویبنار میں گفتگو

امریکی ڈالر اور معیشت ایسے بحران میں گر چکے ہیں کہ کبھی کسی نے سوچا نہ ہو: امریکی ماہر معاشیات کی ویبنار میں گفتگو

معیشت
امریکی محکمہ خزانہ کبھی بھی اپنی پالیسیوں میں درست نہیں رہا، اور یہی وجہ ہے کہ امریکی معیشت ہر آںے والے سال کے ساتھ مزید بڑے وبال میں پھنستی جا رہی ہے، ان خیالات کا اظہار معروف امریکی ماہر معاشیات پیٹر شیف نے ایک کانفرنس میں کیا ہے۔ ویبنار سے خطاب میں پیٹر شیف کا کہنا تھا کہ امریکی معیشت کی کتاب کا آخری باب لکھا جا رہا ہے، اس کتاب کو سابق بینکر اور قومی خزانے کے سربراہ ایلن گرین سپین نے لکھنا شروع کیا تھا، ایلن نے انٹرنیٹ کاروبار کے دھوکے میں ایک طرف قرضوں کو بڑھانے اور دوسری طرف شرح سود کو کم کرنے کی پالیسی اپنائی، جس کے نتیجے میں معیشت گرنا شروع ہوئی تو ایلن نے اپنی غلطی کے اعتراف کے بجائے پالیسی کو مزید سختی سے چلانے کی کوشش کی، حصص بازار کے ساتھ ساتھ رہائشی شعبے میں بھی ترقی ظاہر کر کے سب کچھ اچھا ہونے کا راگ الاپا گیا، تاہم درحقیقت سب اچھا نہیں تھا بلکہ ڈوب رہا تھا۔ پیٹر شیف ک...
مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ریاستوں کی معیشتوں کو کورونا سے بحالی میں دس سال سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے: آئی ایم ایف

مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ریاستوں کی معیشتوں کو کورونا سے بحالی میں دس سال سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے: آئی ایم ایف

معیشت
آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ریاستوں کی معیشت کو کورونا کے اثرات سے نکلنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق متذکرہ معیشتوں میں جاری سال کے دوران 4 اعشاریہ ایک فیصد کا سکڑاؤ ہوا جو کہ اندازوں سے بھی زیادہ تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاہے تیل برآمد کرنے والی معیشتیں ہوں یا درآمد کرنے والی یا سیاحت اور خدمت کے شعبے سے وابستہ معیشتیں ہوں، سب کو کووڈ19 وباء نے بری طرح متاثر کیا ہے۔ تالہ بندی کے باعث معیشت کا پہیہ رکنے سے تیل کی طلب میں دنیا بھر میں کمی ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک پر کورونا کے اثرات انتہائی سخت اور واضح ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی بدحالی کے براہ راست اثرات معیشتوں کی ترقی، روزگار اور فی کس آمدنی پر پڑے ہیں، جس کے براہ راست اثرات بجٹ کے خسارے اور قومی قرضوں میں اضافے کی صورت میں ب...
ایک سال میں یورپ کی آدھی سے زائد چھوٹی کمپنیاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں: تحقیقاتی رپورٹ

ایک سال میں یورپ کی آدھی سے زائد چھوٹی کمپنیاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں: تحقیقاتی رپورٹ

معیشت
کورونا کے باعث یورپ کے بڑے 5 ممالک کے 50 فیصد چھوٹے اور درمیانے کاروبار بند ہو جانے کے خطرے سے جونچ رہے ہیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق وباء کے باعث جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور اسپین کی 70 فیصد کمپنیاں گھاٹے میں چل رہی ہیں، اور آئندہ 12 ماہ میں یہ دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آئندہ چند ماہ میں 2200 سے زائد کمپنیوں کا یقینی طور پر بند ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ متاثر اٹلی اور اسپین کے چھوٹے اور درمیانے کاروبار ہوں گے، کیونکہ ان ممالک میں کورونا کے باعث سب سے سخت تالہ بندی کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اٹلی اور اسپین کی 30 سے 33 فیصد چھوٹی اور درمیانی کمپنیاں ابھی سے دیوالیہ ہو چکی ہیں اور آئندہ 12 ماہ میں اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔ تحقیقاتی رپورٹ آگست کے ماہ میں اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ یورپ میں کووڈ19 کی دوسر...
روس سربیا میں دنیا کی سب سے بڑی سونے کی کان سے سونا نکالنے کو تیار

روس سربیا میں دنیا کی سب سے بڑی سونے کی کان سے سونا نکالنے کو تیار

معیشت
روس کی سب سے بڑی کان کنی کی کمپنی پولیئس کا کہنا ہے کہ وہ سربیا میں موجود سب سے بڑی سونے کی کان سخوئی پہ کام کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔ اندازے کے مطابق سخوئی میں 540 ملین ٹن کے چٹانی ذخائر سے 4 کروڑ اونس سونا نکلنے کا امکان ہے۔ کمپنی کے مطابق سربیا کے سونے کے ذخائر دنیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، اور فی ٹن خام چٹان سے 2 اعشاریہ 3 گرام سونا نکلنے کا امکان ہے۔ کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹھیکہ ملنے پر کمپنی دنیا کی دوسری بڑی سونا نکالنے والی کمپنی بن جائے گی۔ کمپنی نے گزشتہ ماہ سخوئی کی سونے کی کان کے باقی ماندہ 22 فیصد ذخائر خریدنے کے لیے 12 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔ واضح رہے کہ پولیئس روس کی سب سے بڑی سونے کی کان کنی کرنے والی کمپنی ہے۔ جس کے پاس ملک بھر میں کئی بڑی کانیں ہیں، کمپنی سالانہ تقریباً 28 لاکھ اونس سونا پیدا کرتی ہے۔ ...
چین تجارتی جنگ میں اگلے وار کے طور پر امریکی بانڈ بیچ کر امریکہ کو مصیبت میں مبتلا کر سکتا ہے: چینی اخبار

چین تجارتی جنگ میں اگلے وار کے طور پر امریکی بانڈ بیچ کر امریکہ کو مصیبت میں مبتلا کر سکتا ہے: چینی اخبار

معیشت
چین نے امریکہ کی جانب سے مزید اقتصادی پابندیوں کے جواب میں اپنے قومی خزانے سے امریکی ڈالر کو مزید کم کرنے کا عندیا دیا ہے۔ اقدام کا دعویٰ ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی جانب سے مختلف تجزیوں پر مبنی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے امریکی قرضوں کا دباؤ بڑھانے کے لیے مسلسل تین ماہ تک 1 اعشاریہ 7 کھرب ڈالر کے امریکی بانڈ بیچے ہیں۔ چینی محکمہ برائے غیر ملکی زرمبادلہ کے مطابق 2015 تک ملکی خزانے کا 58 فیصد حصہ ڈالر میں تھا، جو اب 1 اعشاریہ 8 کھرب کی کمی کے ساتھ صرف 3 اعشاریہ ایک چار کھرب ڈالر رہ گیا ہے۔ دوسری طرف چین نے جاپانی بانڈ خریدنا شروع کر دیے ہیں اور اب تک تقریباً 14 ارب ڈالر کے بانڈ خرید چکا ہے۔ چینی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین امریکی بانڈ میں سرمایہ کاری کو 20 فیصد تک کم کر سکتا ہے، یعنی مزید 800 ارب ڈالر کے بانڈ بیچ سکتا ہے۔ اخبار نے...
چاکلیٹ اگانے کے لیے 15 لاکھ بچوں کا استعمال: بچوں سے مزدوری کروانے میں اضافے پر مبنی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر

چاکلیٹ اگانے کے لیے 15 لاکھ بچوں کا استعمال: بچوں سے مزدوری کروانے میں اضافے پر مبنی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر

معیشت
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دہائی میں چاکلیٹ اگانے کے لیے بچوں سے مزدوری کروانے میں اضافہ ہوا ہے۔ تحقیق کے مطابق افریقی ممالک گھانا اور ایوری کوسٹ، جو کہ چاکلیٹ کی کاشت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں، میں 5 سے 17 سال کی عمر کے 2/5 بچے یعنی تقرہباً 43 فیصد بچے چاکلیٹ کی فصلوں میں پرخطر مزدوری کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی کمپنیاں بظاہر تو ایسی پالیسیوں پر زور دیتی ہیں کہ بچوں سے مزدوری کروانے والے کاشت کاروں سے فصل نہیں خریدی جائے گی تاہم کم قیمت اور دیگر لالچ ایسی پالیسیوں پر عملدرآمد میں ہمیشہ رکاوٹ رہے ہیں۔ تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 15 لاکھ بچے چاکلیٹ کی پیداوار سے منسلک ہیں، اور ان میں سے تقریباً آدھے گھانا اور ایوری کوسٹ کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کو فصلوں پر کام کے لیے تیز دھاری آلات کے استعمال کی تربیت دی جاتی ہے، بچوں سے...
چین کا ای-یوآن کا ایک اور کامیاب تجربہ: آئندہ سرمائی اولمپکس میں صرف برقی کرنسی کے استعمال کا مکمل منصوبہ پیش

چین کا ای-یوآن کا ایک اور کامیاب تجربہ: آئندہ سرمائی اولمپکس میں صرف برقی کرنسی کے استعمال کا مکمل منصوبہ پیش

مالیات
چین کے عوامی بینک نے 31 لاکھ سے زائد خود مختار ڈیجیٹل کرنسی کی ترسیلات کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ تجربہ شینزن اور شیونگان کے شہروں میں کیا گیا ہے۔ بینک کے نائب ذمہ دار فین ییفی کے مطابق فی الحال مجموعی طور پر 1 ارب ایک کروڑ یوآن کی ترسیلات کی گئی ہیں۔ چین کا آئندہ سرمائی اولمپکس کھیلوں، جو 2022 میں متوقع ہیں، میں مکمل طور پر ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کا ارادہ ہے۔ بینک کے مطابق گزشتہ آگست میں بھی ایک مشق میں سرکاری ادائیگیوں، جرمانوں اور سفری ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال متعارف کروایا گیا تھا۔ بینک کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کا قیام مستقبل کے جدید مالی ڈھانچے کے لیے ناگزیر ہے، تاہم یہ مکمل طور پر خود مختار ہو گا۔ بینک کے مطابق اب تک 1 لاکھ 13 ہزار 300 شہریوں اور 8800 کمپنیوں کو ای-یوآن کھاتے دیے گئے ہیں۔ جس میں صارف اپنے چہرے کو مشین کے سامنے لا کر، موبائل بار کو...
عالمی بینک کی غربت سے متعلق نئی رپورٹ جاری، نظام کے برخلاف ساری ذمہ داری کووڈ19 اور ماحولیاتی مسائل پر دھڑ دی

عالمی بینک کی غربت سے متعلق نئی رپورٹ جاری، نظام کے برخلاف ساری ذمہ داری کووڈ19 اور ماحولیاتی مسائل پر دھڑ دی

معیشت
عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث عالمی معیشت کو ہونے والے نقصان کے باعث غربت گزشتہ 20 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ19 وباء کے باعث غریب افراد کی تعداد میں مزید 8 سے ساڑھے 11 کروڑ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ اضافہ 2021 میں 15 کروڑ تک پہنچ جائے گا۔ واضح رہے کہ عالمی بینک کی غربت کی تعریف کے مطابق یومیہ 1 اعشاریہ 90 ڈالر یعنی 300 روپے سے کم پر گزارا کرنے والا غریب ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص یومیہ 301 روپے پر گزارا کر رہا ہے تو وہ غریب تصور نہیں ہوتا۔ عالمی ادارے کے مطابق 2017 میں غربت کی شرخ 9 اعشاریہ 2 تھی، جو اگر کووڈ19 نہ آتا تو 7 اعشاریہ 2 کی شرخ پر گرنے کی توقع تھی۔ وباء اور کساد بازاری نے دنیا کی 1 اعشاریہ 4 فیصد آبادی کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ بینک نے تجویز دی ہے کہ حالات سے نمٹنے کے لیے ممالک کو خصوصی حکمت...
دسیوں کھرب ڈالر کا غیر قانونی سرمایہ آف شور بینکوں میں منتقل کیا جا رہا: رشیا ٹوڈے کے پروگرام قیصر رپورٹ میں انکشاف

دسیوں کھرب ڈالر کا غیر قانونی سرمایہ آف شور بینکوں میں منتقل کیا جا رہا: رشیا ٹوڈے کے پروگرام قیصر رپورٹ میں انکشاف

مالیات
معروف مالیاتی تجزیہ پروگرام "قیصر رپورٹ" کی نئی قسط میں میکس قیصر کا کہنا ہے کہ موجودہ سارا مالیاتی چکر جھوٹا اور کھوکھلا ہے۔ کسی بھی کرنسی خصوصاً ڈالر کی کوئی حقیقی قدر نہیں ہے، اور وہ کرنسیاں جو ڈالر کے بل بوتے پر خود کو چلا رہی ہیں، ان کے بارے میں تو کچھ بھی کہنا بے کار ہے۔ مالیاتی امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر جاری کرنے والا وفاقی ادارہ، خود ادھار پر چل رہا ہے، اور یہ پھر یہی ادھار پر چلنے والی دیگر کمپنیوں کو خریدنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یعنی ادھار پر ادھار کی کمپنیاں خریدی جاتی ہیں، اور یہ گورکھ دھندا اپنے عروج پر ہے، قصہ مختصر کہ یہی موجودہ عالمی مالیاتی نظام کی حقیقت ہے۔ میکس قیصر نے نئی آنے والی قسط میں سٹیزن زیئس کی بانی زیئس یامؤیانس سے گفتگو کی ہے، جس میں زیئس کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ماضی قریب میں کھربوں ڈالر آف شور بینکوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔ یعنی ما...
ڈالر کی 60٪ تک بے قدری نوشتہ دیوار ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون صدارتی انتخاب جیتے: امریکی مالیاتی ماہر

ڈالر کی 60٪ تک بے قدری نوشتہ دیوار ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون صدارتی انتخاب جیتے: امریکی مالیاتی ماہر

معیشت
امریکی ڈالر قیمتی دھاتوں کا متبادل بنی رہی ہے اور اس سال کی تیسری دہائی تک سونے اور چاندی کے مساوی قدر کی حامل ایک شے کے طور پر جانی جاتی تھی، تاہم جلد ایسا نہیں رہے گا۔ یہ کہنا ہے معروف امریکی ماہر برائے مالیاتی امور پیٹر شِف کا۔ ایک مقامی معروف پاڈ کاسٹ سے گفتگو میں امریکی سٹاک بروکر کا کہنا تھا کہ ڈالر کسی نہ کسی طرح ستمبر تک اپنی قدر کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا، ستمبر میں اس کی قدر میں دو فیصد کا معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم اب دوبارہ یہ ساڈھے تین فیصد گراوٹ کا شکار ہوا ہے، اور مجموعی طور پر اس سال کے تیسرے حصے میں اس میں مسلسل گراوٹ ہی دیکھنے میں آئی ہے۔ شِف یورو پیسفک کیپیٹل منصوبے کے سربراہ بھی ہیں، اپنے تجربے کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ سال کے آخری حصے میں ڈالر کو شدید مندی دیکھنے کو مل سکتی ہے، رواں سال کے چوتھے حصے میں نہ صرف بانڈ مارکیٹ بلکہ حصص بازار میں بھی ڈالر منفی...

Contact Us